نگاہِ فکر ضروری ہے
ہماری نظر میں علم کیا ہے؟ اور علم والا کون ہے؟کیا کوئی ہماری نظر میں علم کیا ہے؟ اور علم والا کون ہے؟کیا کوئی بھی انسان کسی دوسرے انسان کا پیدا کردہ علم حاصل کرکے صاحبِ علم کہلا سکتا ہے؟ یہاں صاحبِ علم اسے سمجھا جاتا ہے جو بہت سی معلومات اور علم رکھتا ہو۔ جو کسی موضوع پر احسن طریقے سے لکھ یا بول سکے۔ مگر حقیقتاََ ایسے شخص کو تعلیم یافتہ تو کہا جا سکتا ہے، یعنی جس نے علم حاصل کیا ہوا ہو، مگر اسے صاحبِ علم نہیں کہا جا سکتا کیونکہ وہ علم کسی اور کا ایجاد کردہ ہوتا ہے اور مذکورہ شخص نے تو صرف اس علم کو پڑھ کر سمجھا ہوا ہوتا ہے۔ صاحبِ علم وہ شخص ہوتا ہے جس نے کوئی علم ایجاد کیا ہوتا ہے، پہلی بار اس علم کا نظریہ دیا ہوتا ہے، اور اس شخص کے پاس اس سے پہلے اس علم کا کوئی ماخذ نہیں ہوتا ۔اسکے برعکس ہمارے پاس کتابوں میں علم محفوظ ہوتا ہے اور ہم اسے حاصل کر لیتے ہیں مگر ہم وہ پہلے شخص نہیں ہوتے جو اس علم کاماخذ ہو، اسکا پیدا کرنے والا ہو اور اپنی سوچ، غوروفکر سے اسے جانے اور پھر واضح کرے۔ ہم نے تو وہ علم صرف مستعار لیا ہوتا ہے جبکہ در حقیقت وہ علم صاحبِ علم کا ہوتا ہے۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ ہوا کہ کوئی انسان تب تک علم والا نہیں بن سکتا جب تک وہ اپنی سوچ سے کچھ نیا نہ سوچے، کچھ ایسا جو اس سے پہلے کبھی کسی نے پیش نہ کیا ہو۔ سادہ الفاظ میں کسی معاملے، مسئلے یا عنوان پر غورو فکر کرنا اورخود سے کچھ نئی راہیں نکالنا علم والا ہونے کی نشانی ہے۔ یاد رکھیں کہ علم ایک ایسی چیز ہے جو جتنی بھی حاصل کی جائے اور جتنی بھی پیدا ہو کم ہے۔ کبھی پر محض دوسروں کے ایجاد کردہ علم پر اکتفاء مت کریں کیونکہ آپ محض اسے ادھار لیتے ہیں۔ اگر آپ اپنی سوچ کو استعمال نہیں کرتے تو آپکی تعلیم کا کوئی فائدہ نہیں۔ دوسروں کے دیے گئے علم کی بھی ایک خاص کڑی آپکو غوروفکر کی ترغیب دینا ہے۔ ایک بندہ جب تک خود سے سوچنے سمجھنے کے قابل نہ ہو تو کبھی علم والا یا صاحبِ علم نہیں کہلا سکتا۔کیا آپ بھی محض کسی اور کے علم پر تو خود کو علم والا نہیں سمجھ رہے؟ کیا آپ میں غوروگکر کی عادت ہے؟ کیا آپ بھی اپنا ایک الگ مقام ایک صاحبِ علم کی حیثیت سے نہیں بنانا چاہتے؟ علم والا بننے کیلئے نگاہِ فکر ضروری ہے!