آدمی اپنی قسمت بناتا بھی ہے اور بگاڑتا بھی
کیا قسمت کا محنت سے کوئی تعلق نہیں؟ کیا ہمارا نصیب بھی کیا قسمت کا محنت سے کوئی تعلق نہیں؟ کیا ہمارا نصیب بھی عموماََ ہمارے افعال و اعمال پر منحصر نہیں ہوتا؟ کیا خدا کسی کی محنت ضائع جانے دیتا ہے؟ یقیناََ نہیں! مگر اس صورت میں کہ اگر محنت کی جائے تو۔آپ نے وہ محاورا تو سنا ہی ہوگا کہ جو بوؤ گے وہی کاٹو گے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ لوگ محنت نہیں کرتے اور پھر اپنی تنگدستی کاذمہ دار نصیب کو ٹھہراتے ہیں۔ جب ایک بیج بویا ہی نہیں گیا تو فصل کیسے اگے اور اناج کیسے ملے؟کچھ لوگ ایسا شکوہ بھی کرتے ہیں کہ خدا نے کسی دوسرے کو بہت نواز رکھا ہے تو ہمیں کیوں نہیں۔ ایسے لوگ یہ بات نہیں سمجھتے کہ اللہ پاک دے کر بھی آزماتا ہے اور لے کر بھی۔ بلکہ اگر اس نے کسی کو بہت دے رکھا ہو تو اس شخص پر اسکا حق ادا کرنے کی بھی اتنی ہی ذمہ داری ہوتی ہے۔ انسان بہت بے صبر ہے۔ وہ خدا کی مصلحتوں کو سمجھ نہیں پاتا اور شکوے شکایتوں پر آجاتا ہے۔ ہم یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ جتنا اس نے ہمیں دے رکھا ہے ، ہم کسی طور نہ ہی اسکے اہل ہیں اور نہ ہی کبھی ان نعمتوں کا شکر ادا کر سکتے ہیں۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جو شخص خدا کا جتنا شکر ادا کرتا ہے اسے خدا اتنا ہی نوازتا ہے۔پھر جب ایک بندہ خدا کا شکر ادا کرنے کی بجائے اس سے شکایت رکھتا ہو تو وہ کیسے نوازا جا سکتا ہے۔ ایسے لوگ یہ بات نہیں سمجھتے کہ کچھ پانے کیلئے حرکت بھی کرنا پڑتی ہے۔ اگر وہ چاہیں تو محنت سے وہ سب حاصل کر سکتے ہیں جو اس دنیا میں موجود ہے۔ مگر انہیں آسانی اور سہولت بھی چاہیے ہوتی ہے اور تمام آسائشیں بھی۔ پھر وہ یہ کہہ کر موردِ الزام اپنی قسمت کو ٹھہراتے ہیں کہ جو نصیب میں ہوتا ہے وہی ملتا ہے۔ کیا اللہ پاک کسی کے ساتھ زیادتی کر سکتا ہے؟کیا وہ کسی کا حق تلف کر سکتا ہے؟ کیا وہ ایسا کر سکتا ہے کہ کوئی محنت کرے اور وہ اسے اسکا اجر اور پھل نہ دے؟ کیا اسکا یہ وعدہ بھی نہیں کہ جتنی کوشش کرو گے اتنا پاؤ گے؟ یاد رکھیں کہ آدمی اپنی قسمت بناتا بھی ہے اور بگاڑتا بھی ۔ پھر قسمت کو الزام کیوں ؟